محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!دعا جہاں تمام عبادات کا خلاصہ ہے وہیں یہ ایک ایسا عمل بھی ہےجسے کرنے والا کبھی نامرادنہیں ہوتا۔عبقری سے تعارف کے بعد دعائوں کی طاقت کا اندازہ ہوا کہ یہ کس طرح مشکل‘ ناگوار حالات اورپریشانیوں سے نجات کا زریعہ بنتی ہے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے بند ہ اپنے رب کے حضور آہ و زاری، اپنی بے بسی کا اعتراف‘رب کی رحمت کا اقرار کرتا ہے اورپھر اس کے جواب میںاللہ جل شانہ کی شان کریمی اور ذات رحیمی متوجہ ہوتی ہے۔عبقری میں بارہا دعائوں کے معجزانہ اثرات کے واقعات پڑھے‘ اس سے پہلے بھی اللہ تعالیٰ سے دعائیں تو مانگتا تھا مگر وہ درد اور وجدان نہیں تھا جو عبقری سے جڑنے کے بعد ہوا۔زندگی میں کئی بار ایسا ہوا کہ جب حالات نے پوری طرح بے بس کر دیا اور مشکلات سے نکلنے کی کوئی راہ نظر نہ آئی‘ان حالات میں دعا ہی ایک ایسا ہتھیار ثابت ہوئی جس نے ہر بار سرخروکیا۔اس متعلق اپنا ایک واقعہ تحریر کر رہا ہوں ۔
حالات نے بے بس اور مجبور کردیا
چند سال قبل میں نے پنجاب کی ایک معروف یونیورسٹی سے گریجویشن کی تعلیم مکمل کی ۔میری خواہش تھی کہ مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کی جائے‘چنانچہ اس مقصد کے لئے میں نے ایم فِل کا داخلہ فارم جمع کروادیا۔الحمدللہ میرٹ لسٹ میں میرا نام بھی آگیا‘جب فیس جمع کروانے کا وقت آیا تو اس وقت حالات اس قدر خراب ہو چکے تھے کہ فیس کا انتظام نہ ہو سکا۔گھر والوں کی طرف سے بھی شدید مخالفت کا سامنا تھا۔میرے پاس جو پیسے تھے وہ آدھی فیس کے برابر تھے۔میں چاہتا تھا کہ کسی سے ادھار نہ لینا پڑے تاکہ عزت نفس بھی مجروح نہ ہو۔اللہ تعالیٰ کوئی غیب سے ہی اس کا سبب بنا دے۔
بندوں کی بجائے رب کے آگے جھولی پھیلائی
میں نے فیصلہ کیا کہ مخلوق سے مانگنے کی بجائے اللہ سے مانگوں گا اور اسی کے آگے اپنی جھولی پھیلائو گا۔رات کو روزانہ تنہائی میں اللہ تعالیٰ سے گڑ گڑا کر مانگنا شروع کر دیا کہ یا اللہ کسی کا محتاج نہ کرنا اور فیس کے پیسوں کے لئے غیب سے اسباب بنادے ۔فیس جمع کروانے کی آخری تاریخ بھی قریب آچکی تھی مگر کسی بھی طرح سے پیسوں کا انتظام نہ ہوسکا اور دوسری طرف یہ بھی فکر تھی کہ اگر کسی طرح فیس کا انتظام ہو بھی گیا تو کتابیں اور باقی اخراجات کیسے پورے ہوں گے۔میں نے اللہ سے مانگنا نہ چھوڑا ‘مجھے یقین تھا میرا رب کوئی نہ کوئی راستہ کھول دے گا۔اللہ نے دل میں بات ڈالی اور میں نے اپنے شعبہ کے ہیڈپرسن کو درخواست لکھی اور انہیں اپنی مجبوری سے متعلق بتاتے ہوئے عرض کی کہ میری آدھی فیس معاف کردی جائے۔
یہ بات سن کر چونک گیا
انہوں نے درخواست پڑھنے کے بعد مجھے واپس کر دی‘میں مایوس ہو کر جانے لگا تو انہوں نے بتایا کہ میری فیس پہلے ہی جمع ہو چکی ہے۔ان کی بات سن کر میں چونک گیا‘ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ساتھ آدھی فیس بھی دی کہ یہ رکھ لیں مگر انہوں نے وہ پیسے یہ کہہ کر واپس لوٹا دئیے کہ میں نےآپ کی فیس جمع نہیں کروائی بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی غیب سے کوئی مدد کی ہے۔ میرےپاس جو رقم تھی ان سے کتابیں خرید لیں۔رب کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا۔پھر جیب خرچ کی پریشانی تھی وہ بھی دعائوں کی برکت سے ہی حل ہو گئی۔ میںنے ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا‘الحمدللہ اتنے پیسے ملنے شروع ہو گئے جس سے آسانی کے ساتھ میرا گزر بسر ہوتا رہا اور آخر کار میں نے اپنی ڈگری بھی آسانی کے ساتھ مکمل کر لی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں